Add Poetry

کہاں ٹوٹی ہیں زنجیریں ہماری

Poet: حبیب جالب By: Hassan, Karachi

کہاں ٹوٹی ہیں زنجیریں ہماری
کہاں بدلی ہیں تقریریں ہماری

وطن تھا ذہن میں زنداں نہیں تھا
چمن خوابوں کا یوں ویراں نہیں تھا

بہاروں نے دئے وہ داغ ہم کو
نظر آتا ہے مقتل باغ ہم کو

گھروں کو چھوڑ کر جب ہم چلے تھے
ہمارے دل میں کیا کیا ولولے تھے

یہ سوچا تھا ہمارا راج ہوگا
سر محنت کشاں پر تاج ہوگا

نہ لوٹے گا کوئی محنت کسی کی
ملے گی سب کو دولت زندگی کی

نہ چاٹیں گی ہمارا خوں مشینیں
بنیں گی رشک جنت یہ زمینیں

کوئی گوہر کوئی آدم نہ ہوگا
کسی کو رہزنوں کا غم نہ ہوگا

لٹی ہر گام پر امید اپنی
محرم بن گئی ہر عید اپنی

مسلط ہے سروں پر رات اب تک
وہی ہے صورت حالات اب تک

Rate it:
Views: 982
28 Jul, 2021
Related Tags on Pakistan Poetry Poetry
Load More Tags
More Pakistan Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets