کہاں کی عیاشی
Poet: Chaudhry Abdul Khaliq By: Bakhtiar Nasir, Lahoreہواؤں میں اڑنے لگی ہے جو چینی
غریبوں کا مرنا ہوا ہے یقینی
زبان کو جو میٹھا میسر نہ ہوگا
بھلا کیسے باتوں سے ٹپکے شیرینی
کہاں جا بسی ہے‘کہاں چھپ گئی ہے
وہ حلوے کی خوش کن مہک بھینی بھینی
ملے تو شکر کر٬ وگرنا صبر کر
یہی برد باری٬ یہی ہے حلیمی
ہوئی چینی مہنگی تو بہتر ہوا ہے
کریں کیوں حکومت پہ یوں نکتہ چینی
نہ کھاؤ یہ چینی٬ بڑوں نے بتایا
ہے شوگر سے بچنے کا نسخہ قدیمی
شہر میں جو ہر چیز نایاب ہے تو
کرو جا ویرانوں میں گوشہ نشینی
جو ملتا ہے چپکے سے کھاتے ہیں بھیا
کہاں کی عیاشی٬ کہاں کی شوقینی
More Funny Poetry







