کہتا تھا نہ مجھ کو پردیس بھیجو ماں
اب میرے بغیر کیسے عید مناو گی ماں
سب کے بیٹے جب آئیں گے عید پڑھ کے
تم دروازے میں کھڑی تکتی رہ جاو ماں
سویاں جب بانٹنے لگو گی محلے میں
تمہاری پلکیں آنسو سے بھیگ جائے گی ماں
شام تک بھی جب نہ پہنچ پاوں گا گھر
تیرے دل کی دھڑکن جیسے رک سی جائے گی ماں
عید پڑھ کر جب واپس آوں گا ڈیوٹی پہ
تسلی یہ دل کو دے کر سو جاوں گا ماں