کہتے ہے نیا سال آیا ہے
تو بتاؤں عیش نئے سال کا کون سا رنگ نیا ہے؟
کہ میرے ارد گرد تو اب بھی وہی اداس چہرے ہے
وہی اداس آنکھیں ہیں
وہی بھیگھی پلکیں ہہں
وہی دروازےکو تکتی ہوئی روتی مائیں ہیں
وہی بهوج تلے دبے اک باپ کے کندھے ہیں
وہی شیشے کی بنی دوکانوں کو تکتا ہوا اک معصوم بچہ ہے
اور سب کہیتے ہے نیا سال آیا ہے
مجھے تو اب بھی بےبسی کی چادر اوڑھے بڑے مجبور لوگ دکھتے ہے
عزتو ں کے خوف سے دم توڑتی ہوئی سسکیا ں سنائی دیتی ہے
پھر کیو یہ شور برپا ہے کے نیا سال آیا ہے؟
جاؤ عیش بتا دو سب کو
جب سبھی رنگ پورانے ہے تو نیا سال کہا سے آیا ہے؟