کہنا غلط نہیں ہے صاحب کے اردلی کا
بالا ہے بول بے شک یاں ہر خوشامدی کا
اشعار بے تحاشا ہم آج شب کہیں گے
روکے گا کون رستا بہتی ہوئی ندی کا
اس ہاتھ مال آئے،اس ہاتھ کام نکلے
رشوت ہے اک طریقہ امدادِ باہمی کا
اے غالبِ زمانہ زیبا نہیں ہے تجھ کو
بے وزن شاعری پر دعویٰ سخن وری کا
شوہر اگر نہیں تو رنڈوا ضرور ہے یہ
بتلا رہا ہے یارو! انداز عاجزی کا
ہوگا وہی کہے گا "بیروکریٹ"جو بھی
بس"seen" لکھتے جانا ہے کام منتری کا
ورثے میں مل گیا ہے یہ منصبِ جہالت
ابا بھی باولا ہے بے چاری باولی کا
میک اپ زنانیوں کا رونے سے بہہ رہا تھا
اندوہ ناک کتنا منظر تھا رخصتی کا
وہ "ڈیزی پام" کھا کے سویا ہوا تھا پہلے
"بیدار ہو رہا ہے انسان اس صدی کا"
جن کوالیکشنوں میں آیا نہ ہاتھ موقع
وہ شور کررہے ہیں اب ان میں دھاندلی کا
بجلی کے ساتھ سارے گُل ہو گئے ہیں شاعر
یوں وقت مل گیا ہے ہم کو"مناپلی"کا
لکھ لکھ کے دل کی حالت کردیں گے اس کو میسج
اب فیس بک سے لیں گے ہم کام ایلچی کا
داخل نہ ہوں گے ہرگز ہم ہسپتال جا کر
ہم سے نہ ہو گا بیگم! یہ کام بزدلی کا
رخصت نوید جی لو اب محفلِ سخن سے
کیا کام ہے یہاں پر تم جیسے مبتدی کا