میں نے کہا کہ تم ہی میرے آس پاس ہو
کہنے لگی کہ تم تو مخبوط الحواس ہو
میں نے کہا کہ حسن تیرا لازوال ہے
کہنے لگی کہ پارلر کا سب کمال ہے
میں نے کہا کہ لب تیرے کھلتے گلاب ہیں
کہنے لگی حضور کی آنکھیں خراب ہیں
میں نے کہا کہ زلف پہ سانسوں کو وار دوں
کہنے لگی خضاب تیرے سر پہ مار دوں
میں نے اک بارتو بن جاؤ ہماری
کہنے لگی کہ دال گلے گی نہ تمہاری
میں نے کہا جناب ذرا سی تو لفٹ ہو
کہنے لگی کہ پہلے کوئی گفٹ شفٹ ہو
میں نے کہا کہ بندہ تو بے روزگار ہے
کہنے لگی تو عشق سے کیا سروکار ہے