رب نے اپنے بندے پے
کتنا احسان فرمایا
اک مٹی کے ساتھ شاریر بنایا
روح پھونک کے انسان بنایا
مذہب جس کا ایمان بنایا
جس بندے کو اپنے
محبوب کا امتی بنایا
دی ہر نمعت اس کو
اس کے مانگنے سے بھی پہلے
پر اس بندے نے نعمت ملتے ہی
رب کے بجایے اپنا کام بتایا
مگر غم ملنے پے بندے نے
ہمشیہ رب کو قصور وار ٹھرایا
تو کیا جانتے ہو لوگوں ؟
رب نے اپنے بندے کو
زمین دی تو آسمان بنایا
رات دی تو دن بنایا
سورج دیا تو چاند بنایا
کانٹے دیے تو گلاب بنایا
پیاس دی تو جام بنایا
بھوک دی تو ّاناج بنایا
دھوپ دی تو درخت بنایا
سمندر دیا تو کنارہ بنایا
ان آنکھون کے لیے
خوبصورتی کا نظارہ بنایا
نماز دی تو کعبہ بنایا
کعبہ بنایا تو
کعبے میں طواف سجایا
طواف سجا کر اپنے بندوں کو
طوافے کعبہ بتایا اور پھر
اباییل کو بھی اس کا طریقہ بتایا
ہر کسی کی عرض سننے کے لیے
اپنے محبوب کا روضہ بنایا
کوئی آیا نہیں یہاں سے خالی کھبی
جس در کا نام رب نے مدینہ بنایا
رب نے دل دیا تو دلدار بنایا
غم دیا تو غمخوار بنایا
دکھ دیے تو سکھ بنایا
کیا کوئی ہیں جو جانتا ہیں ؟
اور کیا کیا نمعتیں بخشی ہیں
رب نے اپنے بندے کو ؟
پر کوئی کرتا نہیں شکر رب کا
جس نے بندے کے لیے
ہر چیز کو انمول بنایا
ہر چیز کا اک جوڑ بنایا
کوئی شکر کر کے دیکھے تو سہی
رب نے شکر کرنے والوں کے لیے
اپنے محبوب کا ساتھ بنایا
اس سے بھڑ کے اور کرم کیا ہو گا ؟
جب خطاؤں پے رب نے
بندے کو استغفار بتایا
اے جہاں والوں
کہا ڈھونٹے ہو رب کو ؟
رب نے تو خود کو ہر جگہ بتایا
کوئی سوال جس کا جواب
کہیں ملتا نا ہو ۔۔۔۔۔
تو تلاش کرو رب نے
ہر جواب کے لیے قرآن بنایا
کوئی تحقیق کریں توسہی
رب نے اپنی رحمت کو
بےمثال بتایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور
رب فرماتا ہیں
اے جہاں والوں
یقین کر کہ مجھ سے
مانگو تو سہی
کیوں تم ُامید توڑتے ہو ؟
کیوں سجدوں سے منہ موڑتے ہو ؟
کیوں دنیا کی
تلخی سے موت ڈھونٹے ہو ؟
کیوں دعا لب پے سجا کر
صبر کا دامن جھوڑتے ہو ؟
کیوں میری رحمت کے آگے
مایوس ہوتے ہو ؟
اور گر نماز چھوٹ جائیں تو
کیوں نہیں قضاکرتے ہو ؟
کیوں مجھے راضی کرنے کی
چاہ نہیں کرتے ہو ؟
کیوں مجھ سے مانگے کا
وقت تلاش کرتے ہو ؟
کیا تم نہیں جانتے کہ
رب نے دینے کا کوئی
وقت مقرر نہیں فرمایا
پھر تم لوگ کیوں بھول جاتے ہو
کیوں صبر کا دامن توڑتے ہو ؟
میری رحمت ملنے پے
کیوں نہیں شکر کا سجدہ کرتے ہو
میری نافرمانی کر کے
کیوں زیادہ کی ُامید کرتے ہو ؟
کیا کبھی غور کیا ہیں تم نے ؟
کہ تمہاری پرچھائیاں
مجھے سجدہ کرتی ہیں
میری ہر چیز مجھے
سجدہ کرتی ہیں
میرا شکر ادا کرتی ہیں
پھر تم میرے بندے ہو کر
میرا شکر ادا کیوں نہیں کرتے ؟
سنو ! ابھی وقت ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاو ۔۔۔۔ اور غور کرو
اور دیکھوں میری ہر چیز کو
کہ کہیں تم بھی شکر گزار بن جاؤں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔