میں دشمنوں سے یاری کر لیتا ہوں ہوں
کہیں جانے سے پہلے تیاری کرلیتا ہوں
جہاں کہیں نظر آئے کوئی حسیں چہرہ
ایسی پیاری صورت پہ شاعری کر لیتا ہوں
اگر جلی کٹی سننی ہوں کسی شوخ حسیں سے
شرارت سےاس کی دل آزاری کر لیتا ہوں
جب کوئی دوست نہیں آتا مجھے ملنے
میں اس کے گھر جا کر مغز ماری کر لیتا ہوں
میری جس غزل کے اشعار میں وزن نہ ہو
میں اپنی شاعری سے بھاری کر لیتا ہوں