کہیں گولی کہیں بم دھماکہ ہو رہا ہے
الہی یہ کیسا ستم ہو رہا ہے
کہیں خودکش حملے ہیں
کیا اتنی سستی جانیں ہیں
کیوں ہے بےبس یہ آج کا انساں
یہ کیسا بے ضمیر انساں
نہ اس کی روح تڑپتی ہے
کیوں یہ فرعون بن بیٹھا
کیوں ہے بندوق و بم ان ہاتھوں میں
کہاں ہیں قلم و کتاب تیرے
میرا دل غم سے پھٹتا ہے
الہی مجھ کو بھی دے دل تو پتھر کا
نہیں برداشت میں کر سکتی
تڑپتی خوں سے بکھری یہ لاشیں
نہیں برداشت ہے مجھ میں
یہ انساں کیسا انساں ہے
کہ انساں کے ہی خوں کا پیاسا ہے