بیٹھے بٹھائے آیا یہ دل میں خیال کیا ہے ہر عروج کے لئے لازم زوال کیا پھر خود بخود ہی آنکھ س آنسو ٹپک پڑے اب ان کے روکنے کو میں رکھتا رومال کیا