کیا ایسے کم سخن سے کوئی گفتگو کرے
Poet: احمد فراز By: Ghani, Gharo
کیا ایسے کم سخن سے کوئی گفتگو کرے 
 جو مستقل سکوت سے دل کو لہو کرے 
 
 اب تو ہمیں بھی ترک مراسم کا دکھ نہیں 
 پر دل یہ چاہتا ہے کہ آغاز تو کرے 
 
 تیرے بغیر بھی تو غنیمت ہے زندگی 
 خود کو گنوا کے کون تری جستجو کرے 
 
 اب تو یہ آرزو ہے کہ وہ زخم کھائیے 
 تا زندگی یہ دل نہ کوئی آرزو کرے 
 
 تجھ کو بھلا کے دل ہے وہ شرمندۂ نظر 
 اب کوئی حادثہ ہی ترے روبرو کرے 
 
 چپ چاپ اپنی آگ میں جلتے رہو فرازؔ 
 دنیا تو عرض حال سے بے آبرو کرے
More Ahmed Faraz Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 