کیا زمانہ تھا مل کے نکلا کرتے تھے ساتھ
چاند اور میں رات بھر اسے ڈھونڈتے پھیرا کرتے تھے ساتھ
اک وہ تنہائیاں تھیں جو شورغل کرنے کو تھیں بےچن
ایک وہ بھی گھر تھا خاموش مل کے لوگ رہا کرتے تھے ساتھ
جاتے جاتے رک گئے رسواہ نہ ہوں زمانے کے ہاتھ
تھا وقت سوہنا مل کے جب چلا کرتے تھے ساتھ
خوب ہوتے تھے اتفاقات بھی زندگی میں طرح طرح
کچھ اجنبی سی راہوں میں کچھ اجنبی لوگ ملا کرتے تھے ساتھ
آج شکر ہے دیکھ لیا ارشد جو سنا کرتا تھا میں
وہ جس کا ذکر میرے کیا کرتے تھے ساتھ