کیا زمانہ تھا مل کے نکلا کرتے تھے ساتھ

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

کیا زمانہ تھا مل کے نکلا کرتے تھے ساتھ
چاند اور میں رات بھر اسے ڈھونڈتے پھیرا کرتے تھے ساتھ

اک وہ تنہائیاں تھیں جو شورغل کرنے کو تھیں بےچن
ایک وہ بھی گھر تھا خاموش مل کے لوگ رہا کرتے تھے ساتھ

جاتے جاتے رک گئے رسواہ نہ ہوں زمانے کے ہاتھ
تھا وقت سوہنا مل کے جب چلا کرتے تھے ساتھ

خوب ہوتے تھے اتفاقات بھی زندگی میں طرح طرح
کچھ اجنبی سی راہوں میں کچھ اجنبی لوگ ملا کرتے تھے ساتھ

آج شکر ہے دیکھ لیا ارشد جو سنا کرتا تھا میں
وہ جس کا ذکر میرے کیا کرتے تھے ساتھ

Rate it:
Views: 756
31 Jul, 2010