کیا سناؤں کیسےگزررہےہیں لمحےجدائی کے
جانےکہاں گئےوہ جوساتھی تھےتنہائی کے
انکی چاہت میں کچھ ایسےہم گرفتارہوئے
کوئی آثار نظر نہیں آتے اپنی رہائی کے
ہم نےریڈیوپہ سنائی جو اپنی تازہ غزل
بولےقربان جاؤں تیری غزل سرائی کے
میرے اشعار میں چھلکتےہوئےرنج و غم
یہ تحفے ملےہیں کسی کی کج ادائی کے