کیا نور بار منیر و مہر تیرے ناخن
سجاؤں کاش کہ سرپہ کنور تیرے ناخن
میرے بھی گھر میں اجالا بکھیر دو آقا
کبھی تو میرے بھی آجائیں گھر تیرے ناخن
سکندری کی ہوس ہو نہ سروری کی اسے
نظر میں جس کی سمائے بدر تیرے ناخن
تمہارے نور سے نار نمر میں تھنڈک تھی
بجھے گی نار حشر دیکھ کر تیرے ناخن
یہ روشنی یہ اجالے انہی کا صدقہ ہیں
ضیا کو دیکھیں ستارے قمر تیرے ناخن
سراپا حسن مجسم بنایا قدموں کو
بنائے خوب سے بھی خوب تر تیرے ناخن
کہاں یہ تاب تھی لکھتا یہ وارثی عشرت
کرم تھا آپکا لکھی نثر تیرے ناخن