چاروں طرف منظر سہانے لگنے لگے
دیکھا جو سامنے مدینہ تو ان آنکھوں سے اشک بہنے لگے
کیا کرتے بیان ہم ان لبوں سے جب سامنے سرکار نظر آنے لگے
ہم گر گئے سرکار کے قدموں میں اور یہ اشک اپنا دکھڑا خود سنانے لگے
سرکار تو سب جانتے تھے اس لیے تو وہ ہمیں ہمارے دکھ کا علاج بتانے لگے
کیا کرتے بیان ہم ان لبوں سے جب سامنے سرکار نظر آنے لگے
لے لیا ہم نے سرکار کے قدموں کا بوسہ اور ہم خود کو سرکار کا غلام کہلانے لگے
بدل گئی ہماری زندگی ہم تو بس سرکار کے گنگانے لگے
کیا کرتے بیان ہم ان لبوں سے جب سامنے سرکار نظر آنے لگے