کیا کہے گا کبھی ملنے بھی اگر آئے گا وہ
اب وفاداری کی قسمیں تو نہیں کھائے گا وہ
ہم سمجھتے تھے کہ ہم اس کو بھلا سکتے ہیں
وہ سمجھتا تھا ہمیں بھول نہیں پائے گا وہ
کتنا سوچا تھا پر اتنا تو نہیں سوچا تھا
یاد بن جائے گا وہ خواب نظر آئے گا وہ
سب کے ہوتے ہوئے اک روز وہ تنہا ہوگا
پھر وہ ڈھونڈے گا ہمیں اور نہیں پائے گا وہ
اتفاقاً جو کبھی سامنے آیا اجملؔ
اب وہ تنہا تو نہ ہوگا جو ٹھہر جائے گا وہ