کیدو آکھدا ملکیے بھیڑئیے نی تیر ی دِھیو وڈا چنچرچایا ای
Poet: Waris Shah By: Kashaf, khi
کیدو آکھدا ملکیے بھیڑئیے نی تیر ی دِھیو وڈا چنچرچایا ای
جا نئیں تے چاک دے نال گُھلدی اِیس ملک دا رتھ گوایا ای
ماں باپ قاضی سبھے ہار تھکے ایس اِک نہ جیو تے لایا ای
منہ گھٹ رہے وال پُٹ رہے لِنگ کُٹ رہے مینوں تایاای
جنگھ جُٹ رہے جھاٹا پُٹ رہے انت ہُٹ رہے غیب چایاای
لُٹ پُٹ رہے تے نکھٹ رہے لتیں جُٹ رہے لٹکایاای
متیں دے رہے پیر سیوں رہے پیریں پئے رہے لوڑھا آیاای
وارثؔ شاہ میاں سُتے معاملے نوں لنگے رِچھ نے موڑ جگایا ای
More Waris Shah Poetry
کوئی جذبہ ادھورا رہ گیا ہے کوئی جذبہ ادھورا رہ گیا ہے
دسمبرآنسوئوں میں بہہ گیا ہے
یہ دل خاموش ہو کر رہ گیا ہے
نا جانے آج وہ کیا کہہ گیا ہے
یہ آنکھیں ہیں ہماری کتنی گہری
سمندر میں سمندر بہہ گیا یے
تمہارے ساتھ وابستہ تھا سب کچھ
سواَےَ یاد کے کیا رہ گیا ہے
پلٹ کر دیکھنے پر ہم نے جانا
دل نادان کیا کیا سہہ گیا ہے
بہت بھیڑ ہے بازاروں میں لیکن
تیرا ارشد اکیلا رہ گیا ہے۔
دسمبرآنسوئوں میں بہہ گیا ہے
یہ دل خاموش ہو کر رہ گیا ہے
نا جانے آج وہ کیا کہہ گیا ہے
یہ آنکھیں ہیں ہماری کتنی گہری
سمندر میں سمندر بہہ گیا یے
تمہارے ساتھ وابستہ تھا سب کچھ
سواَےَ یاد کے کیا رہ گیا ہے
پلٹ کر دیکھنے پر ہم نے جانا
دل نادان کیا کیا سہہ گیا ہے
بہت بھیڑ ہے بازاروں میں لیکن
تیرا ارشد اکیلا رہ گیا ہے۔
خالد






