کیسے زندہ ہوں اس زمانے میں
خامشی ہے نگار خانے میں
دل کے موتی کو چور کر ڈالا
غم کا تحفہ ملا خزانے میں
شہر جاناں سے دوستی نہ رہے
آج حسرت ہے دل دوانے میں
ایک ہم کو نہ مل سکی جنت
تیری قدرت کے کارخانے میں
میں نے اپنی گزار دی ہے حیات
عشق صاحب کے آستانے میں
ساری دنیا یہ میرا گھر ہے اگر
کیا قباحت ہے دل لگانے میں
عشق کربل ہے روشنی وشمہ
عزمِ شبیر ہے فسانے میں