کیسے ملتی تجھے فضاؤں میں
ڈور میری کٹ گئی ہواؤں میں
شب اداسی میں کٹ گئی میری
چھپ گیا چاند یوں گھٹاؤں میں
کون ہے جو مجھے رلائے ہے
کون چھایا ہے اب دعاؤں میں
پھانس بن کر دل میں چبھا رہا برسوں
ایک کانٹا تھا میرے پاؤں میں
راہ تکتے ہیں ہم مسیحا کی
_گھر گیا شہر کن بلاؤں میں
چل رہے تھے سبھی سوئے مقتل
ہم بھی شامل تھے بے نواؤں میں
کیف_ مستی میں جھومتا تھا بدن
کیا کشش تھی میری نگاؤں میں
جس میں اکثر صدف وہ رہتا تھا
اک گھروندا تھا دل کے گاؤں میں