کیونکر اس بت سے رکھوں جان عزیز کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز دل سے نکلا پہ نہ نکلا دل سے ہے ترے تیر کا پیکان عزیز تاب لائے ہی بنے گی غالبؔ واقعہ سخت ہے اور جان عزیز