کیوں یہ جھگڑے انا کے ہوتے ہیں
سب مسافر فنا کے ہوتے ہیں
جو دِکھاتے ہیں بندگی اپنی
کب وہ بندے خدا کے ہوتے ہیں
خوب واقف ہیں مانگنے والے
"وقت سارے دعا کے ہوتے ہیں"
درد رکھتے ہیں جو یتیموں کا
ساتھ خیر الورٰی (ص) کے ہوتے ہیں
بھول جاتے ہیں روشنی اپنی؟
وہ جو طالب ضیا کے ہوتے ہیں
ہم سے نظروں میں ہمکلام اکثر
سب کی نظریں بچا کے ہوتے ہیں
مجھ سے کہتی ہے شاعری میری
جھوٹ تیرے بلا کے ہوتے ہیں
- اِبنِ مُنیبؔ
(واوین میں مصرع جناب اختر سلیم کا ہے۔)