Add Poetry

گداز دل سے باطن کا تجلی زار ہو جانا

Poet: Josh Malihabadi By: junaid, khi
Gudaaz Dil Se Batin Ka Tajalli Zaar Ho Jana

گداز دل سے باطن کا تجلی زار ہو جانا
محبت اصل میں ہے روح کا بیدار ہو جانا

نوید عیش سے اے دل ذرا ہشیار ہو جانا
کسی تازہ مصیبت کے لیے تیار ہو جانا

وہ ان کے دل میں شوق خودنمائی کا خیال آنا
وہ ہر شے کا تبسم کے لیے تیار ہو جانا

مزاج حسن کو اب بھی نہ سمجھو تو قیامت ہے
ہمارا اور وفا کے نام سے بے زار ہو جانا

سحر کا اس طرح انگڑائی لینا دل فریبی سے
ادھر شاعر کے محسوسات کا بیدار ہو جانا

توسل سے ترے دل میں بھروں گا قوتیں برقی
ذرا میری طرف بھی اے نگاہ یار ہو جانا

وہ آرائش میں سب قوت کسی کا صرف کر دینا
تحمل میں وہ ہر کوشش مری بے کار ہو جانا

معاذ اللہ اب یہ رنگ ہے دنیا کی محفل کا
خدا کا نام لینا اور ذلیل و خوار ہو جانا

رگوں سے خون سارا زہر بن کر پھوٹ نکلے گا
ذرا اے جوشؔ ضبط شوق سے ہشیار ہو جانا

Rate it:
Views: 1481
07 Mar, 2019
More Josh Malihabadi Poetry
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا
پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا
یہی تو ہیں دو ستون محکم انہیں پہ قائم ہے نظم عالم
یہی تو ہے راز خلد و آدم نگاہ میری شباب تیرا
صبا تصدق ترے نفس پر چمن ترے پیرہن پہ قرباں
نسیم دوشیزگی میں کیسا بسا ہوا ہے شباب تیرا
تمام محفل کے روبرو گو اٹھائیں نظریں ملائیں آنکھیں
سمجھ سکا ایک بھی نہ لیکن سوال میرا جواب تیرا
ہزار شاخیں ادا سے لچکیں ہوا نہ تیرا سا لوچ پیدا
شفق نے کتنے ہی رنگ بدلے ملا نہ رنگ شباب تیرا
ادھر مرا دل تڑپ رہا ہے تری جوانی کی جستجو میں
ادھر مرے دل کی آرزو میں مچل رہا ہے شباب تیرا
کرے گی دونوں کا چاک پردہ رہے گا دونوں کو کر کے رسوا
یہ شورش ذوق دید میری یہ اہتمام حجاب تیرا
جڑیں پہاڑوں کی ٹوٹ جاتیں فلک تو کیا عرش کانپ اٹھتا
اگر میں دل پر نہ روک لیتا تمام زور شباب تیرا
بھلا ہوا جوشؔ نے ہٹایا نگاہ کا چشم تر سے پردہ
بلا سے جاتی رہیں گر آنکھیں کھلا تو بند نقاب تیرا
kinza
صبح بالیں پہ یہ کہتا ہوا غم خوار آیا صبح بالیں پہ یہ کہتا ہوا غم خوار آیا
اٹھ کہ فریاد رس عاشق بیمار آیا
بخت خوابیدہ گیا ظلمت شب کے ہم راہ
صبح کا نور لیے دولت بیدار آیا
خیر سے باغ میں پھر غنچہ گل رنگ کھلا
شکر ہے دور میں پھر ساغر سرشار آیا
جھوم اے تشنۂ گل بانگ نگار عشرت
کہ لب یار لیے چشمۂ گفتار آیا
شکر ایزد کہ وہ سرخیل مسیحا نفساں
زلف بر دوش پئے پرسش بیمار آیا
رخصت اے شکوۂ قسمت کہ سر بزم نشاط
ناسخ مسئلہ اندک و بسیار آیا
للہ الحمد کہ گلزار میں ہنگام صبوح
حکم آزادئ مرغان گرفتار آیا
غنچۂ بستہ چٹک جاگ اٹھی موج صبا
شعلۂ حسن بھڑک مصر کا بازار آیا
خوش ہو اے عشق کہ پھر حسن ہوا مائل ناز
مژدہ اے جنس محبت کہ خریدار آیا
اے نظر شکر بجا لا کہ کھلی زلف دراز
اے صدف آنکھ اٹھا ابر گہربار آیا
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
خوش ہو اے گوش کہ جبریل ترنم چہکا
مژدہ اے چشم کہ پیغمبر انوار آیا
خوش ہو اے پیر مغاں جوشؔ ہوا نغمہ فروش
مژدہ اے دختر رز رند قدح خوار آیا
murtaza
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets