گرا تو گر کے سر خاک ابتذال آیا
Poet: نہال By: نہال, Dera Ghazi Khanگرا تو گر کے سر خاک ابتذال آیا
میں تیغ تیز تھا لیکن مجھے زوال آیا
عجب ہوا کہ ستارہ شناس سے مل کر
شکست انجم نوخیز کا خیال آیا
میں خاک سرد پہ سویا تو میرے پہلو میں
پھر ایک خواب شکست آئنہ مثال آیا
کمان شاخ سے گل کس ہدف کو جاتے ہیں
نشیب خاک میں جا کر مجھے خیال آیا
کوئی نہیں تھا مگر ساحل تمنا پر
ہوائے شام میں جب رنگ اندمال آیا
یہی ہے وصل دل کم معاملہ کے لیے
کہ آئنے میں وہ خورشید خد و خال آیا
More Afzal Ahmad Syed Poetry
گرا تو گر کے سر خاک ابتذال آیا گرا تو گر کے سر خاک ابتذال آیا
میں تیغ تیز تھا لیکن مجھے زوال آیا
عجب ہوا کہ ستارہ شناس سے مل کر
شکست انجم نوخیز کا خیال آیا
میں خاک سرد پہ سویا تو میرے پہلو میں
پھر ایک خواب شکست آئنہ مثال آیا
کمان شاخ سے گل کس ہدف کو جاتے ہیں
نشیب خاک میں جا کر مجھے خیال آیا
کوئی نہیں تھا مگر ساحل تمنا پر
ہوائے شام میں جب رنگ اندمال آیا
یہی ہے وصل دل کم معاملہ کے لیے
کہ آئنے میں وہ خورشید خد و خال آیا
میں تیغ تیز تھا لیکن مجھے زوال آیا
عجب ہوا کہ ستارہ شناس سے مل کر
شکست انجم نوخیز کا خیال آیا
میں خاک سرد پہ سویا تو میرے پہلو میں
پھر ایک خواب شکست آئنہ مثال آیا
کمان شاخ سے گل کس ہدف کو جاتے ہیں
نشیب خاک میں جا کر مجھے خیال آیا
کوئی نہیں تھا مگر ساحل تمنا پر
ہوائے شام میں جب رنگ اندمال آیا
یہی ہے وصل دل کم معاملہ کے لیے
کہ آئنے میں وہ خورشید خد و خال آیا
نہال






