گرچہ پہلے سے وہ گُم کثرتِ اولاد میں ہے
"نخلِ بند" ایک ابھی" گلشنِ ایجاد" میں ہے
گولفافہ بھی ضروری ہے عطا ہو اس کو
جان شاعر کی مگر اٹکی ہوئی داد میں ہے
فضل ہے رب کا میرے دیس پہ لیکن پھر بھی
"فضلَ ربی" کا چلن ملکِ خداد داد میں ہے
یہ تھری ڈی کا کرشمہ ہے ، محبت کا نہیں
"حسنِ شیریں کی جھلک تیشہء فرہاد میں ہے"
ہے فقط پڑھنے پڑھانے سے یہ تھوڑا بیزار
ورنہ ہر ایک ہنر آج کے استاد میں ہے
ایسے ہو سکتا ہے اور ویسے بھی ہو سکتا ہے
بات دو طرفہ سی لیڈر !ترے ارشاد میں ہے
بِن پڑھے کرتا ہے تنقید سخن پر میرے
حوصلہ اتنا ابھی تک مرے نقاد میں ہے
ایک خوش فہمی سی رہتی ہے ہر اک شاعر کو
مجھ سے پہلے ہے کوئی اور نہ مرے بعد میں ہے