گفتگو جو ہوتی ہے سال نو سے عنبر کی
Poet: علینا عترت By: ہارون فضیل, Quettaگفتگو جو ہوتی ہے سال نو سے عنبر کی
گرم ہونے لگتی ہیں سردیاں دسمبر کی
جانے والے لمحے تو لوٹ کر نہیں آتے
کاروبار دنیا کے پر یہ رک نہیں پاتے
کیوں نہ مسئلے سارے اس طرح سے حل کر لیں
سال نو کے ہر پل کو پیار کی غزل کر لیں
سجدۂ محبت سے آؤ معتبر کر دیں
سال نو کے آنگن کو خوشبوؤں کا گھر کر دیں
تن بدن امیدوں کے پھر سے مہکے مہکے ہیں
رخ نئی تمازت سے خواہشوں کے دہکے ہیں
اک نیا ورق کھولیں ہم کتاب ہستی کا
دل سبق پڑھیں پھر سے زندگی کی مستی کا
دل سے دل کے ملنے کی نقرئی صدائیں ہوں
رنگ عشق و الفت کی ریشمی ہوائیں ہوں
دل کے ساز سے پھوٹیں یوں محبتوں کے سر
ہوں خوشی کے خوابوں کے سر حقیقتوں کے سر
امن اور تحفظ سے شاد پھر رہیں ہم سب
نفرتیں نہ بانٹیں اب ملک قوم اور مذہب
دہشتوں کی لاشوں پر امن کی ردا ڈالیں
اور خزاں کے موسم کو فصل گل بنا ڈالیں
سال نو کی آمد پر مشکلیں سبھی ہاریں
اتنی ہوں اندھیروں پر روشنی کی یلغاریں
مندر و مساجد سب امن کے ہوں گہوارے
خواب علیناؔ انساں کے ہوں کبھی نہ بنجارے
Comforting with peace that will enthrall
Bridging distances, wiping eye's rain
Collective laughter heals all the pain
As the old year fades, a fresh start designed
Painting horizons with promise, for hearts that never grow old
May renewal bring rebirth of dreams anew
Revitalizing spirit, hope, and all that's true
May this year be vibrant, full of color and light
A canvas of laughter, joy, and adventure in sight
Every moment, a brushstroke of beauty rare
Every breath, a whisper of prosperity, beyond compare
May good health guide all, with strength and vitality
Bliss and delight, a heart's sweet melody
May harmony, love, and happiness fill the new year
Bringing together those apart, and making love appear






