گل وگلزار میں وہ حسن جہاں بھی رہا
حسن فطرت میں وہ پردہءعیاں بھی رہا
جسے مندروں مزاروں میں ڈونڈتی رہی
میری روح پر وہ سایہء فگاں ہی رہا
میں نے وقت ضرورت پکارا جسے
ہر وقت وہ میرا نگہباں ہی رہا
چشم بےتاب کو کیوں کر بینائی ہے بخشی
اےہستئی بے مثل کیوں مجھ سے نہاں تو رہا
شکوہ زباں سے کبھی گیا ہی نہیں
میرےلب پر کوئی دعا ہی نہیں
اس دل کو احساس گناہ ہی نہیں
اک تو ہے کہ رب جہاں ہی رہا
ہر وقت میرا نگہباں ہی رہا