Add Poetry

گلشن عالم میں جب تشریف لاتی ہے بہار

Poet: Nazeer Akbarabadi By: zubair, khi
Gulshan Aalam Mein Jab Tashreef Laati Hai Bahar

گلشن عالم میں جب تشریف لاتی ہے بہار
رنگ و بو کے حسن کیا کیا کچھ دکھاتی ہے بہار

صبح کو لا کر نسیم دل کشا ہر شاخ پر
تازہ تر کس کس طرح کے گل کھلاتی ہے بہار

نونہالوں کی دکھا کر دم بدم نشو و نما
جسم میں روح رواں کیا کیا بڑھاتی ہے بہار

بلبلیں چہکارتی ہیں شاخ گل پر جا بجا
بلبلیں کیا فی الحقیقت چہچہاتی ہے بہار

حوض و فواروں کو دے کر آبرو پھر لطف سے
کیا معطر فرش سبزے کا بچھاتی ہے بہار

جنبش باد صبا سے ہو کے ہم دوش نشاط
ساتھ ہر سبزے کے کیا کیا لہلہاتی ہے بہار

خلق کو ہر لحظہ اپنے حسن کی رنگت دکھا
بے تکلف کیا ہی ہر دل میں سماتی ہے بہار

مجمع خوباں ہجوم عاشقاں اور جوش گل
دیکھ ان رنگوں کو کیا کیا کھلکھلاتی ہے بہار

گل رخوں کی دیکھ کر گل بازیاں ہر دم نظیر
گل ادھر خنداں ادھر دھومیں مچاتی ہے بہار

Rate it:
Views: 1355
05 Dec, 2016
More Nazeer Akbarabadi Poetry
جب ماہ اگھن کا ڈھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی جب ماہ اگھن کا ڈھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
اور ہنس ہنس پوس سنبھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
دن جلدی جلدی چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
اور پالا برف پگھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
چلا غم ٹھونک اچھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
تن ٹھوکر مار پچھاڑا ہو اور دل سے ہوتی ہو کشتی سی
تھر تھر کا زور اکھاڑا ہو بجتی ہو سب کی بتیسی
ہو شور پھپو ہو ہو کا اور دھوم ہو سی سی سی سی کی
کلے پہ کلا لگ لگ کر چلتی ہو منہ میں چکی سی
ہر دانت چنے سے دلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
ہر ایک مکاں میں سردی نے آ باندھ دیا ہو یہ چکر
جو ہر دم کپ کپ ہوتی ہو ہر آن کڑاکڑ اور تھر تھر
پیٹھی ہو سردی رگ رگ میں اور برف پگھلتا ہو پتھر
جھڑ باندھ مہاوٹ پڑتی ہو اور تس پر لہریں لے لے کر
سناٹا باؤ کا چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
ہر چار طرف سے سردی ہو اور صحن کھلا ہو کوٹھے کا
اور تن میں نیمہ شبنم کا ہو جس میں خس کا عطر لگا
چھڑکاؤ ہوا ہو پانی کا اور خوب پلنگ بھی ہو بھیگا
ہاتھوں میں پیالہ شربت کا ہو آگے اک فراش کھڑا
فراش بھی پنکھا جھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
جب ایسی سردی ہو اے دل تب روز مزے کی گھاتیں ہوں
کچھ نرم بچھونے مخمل کے کچھ عیش کی لمبی راتیں ہوں
محبوب گلے سے لپٹا ہو اور کہنی، چٹکی، لاتیں ہوں
کچھ بوسے ملتے جاتے ہوں کچھ میٹھی میٹھی باتیں ہوں
دل عیش وطرب میں پلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
ہو فرش بچھا غالیچوں کا اور پردے چھوٹے ہوں آ کر
اک گرم انگیٹھی جلتی ہو اور شمع ہو روشن اور تس پر
وہ دلبر، شوخ، پری، چنچل، ہے دھوم مچی جس کی گھر گھر
ریشم کی نرم نہالی پر سو ناز و ادا سے ہنس ہنس کر
پہلو کے بیچ مچلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
ترکیب بنی ہو مجلس کی اور کافر ناچنے والے ہوں
منہ ان کے چاند کے ٹکڑے ہوں تن ان کے روئی کے گالے ہوں
پوشاکیں نازک رنگوں کی اور اوڑھے شال دو شالے ہوں
کچھ ناچ اور رنگ کی دھومیں ہوں عیش میں ہم متوالے ہوں
پیالے پر پیالہ چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
ہر ایک مکاں ہو خلوت کا اور عیش کی سب تیاری ہو
وہ جان کہ جس سے جی غش ہو سو ناز سے آ جھنکاری ہو
دل دیکھ نظیرؔ اس کی چھب کو ہر آن ادا پر واری ہو
سب عیش مہیا ہو آ کر جس جس ارمان کی باری ہو
جب سب ارمان نکلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی
shabeer
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets