گلہ
Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, mirpurkhas کیا ضرورت تھی زمانے سے گلہ کرنے کی
ہمی سے کہہ دیتے جو تمہیں شکایت تھی
آپ خود بھی تماشہ اور ہمیں بھی رسوا کر دیا
باہمی جو رنجش تھی سلجھانے کی ضرورت تھی
عشق کے انجام سے کوں نہیں واقف بھلا
مجنوں کی مثال سامنے ھے جدائی اسکی قسمت تھی
فرہاد نے بھی سنگ و خشت کے جگر جھلنی کیے
کیا وہ جنون عشق تھا؟ یا پھر کوئی وحشت تھی
ھے بجھا بجھا سا دل شب گئے دیر تک
کیا کسی کی یاد تھی یا خراب اپنی طبیعت تھی
لاکھ بنائو سنگھار کے مگر وہ جلوہ اک طرف
کیا چہرہ پر نور ھے جسے دیکھنا اپنی قسمت تھی
More Friendship Poetry






