سرکار بلا لیجے روضہ کی زیارت کو
چمکایئے بے کَس کی ظلمت زدا قسمت کو
مدت سے مرے دل میں ارماں ہے مرے آقا
اے کاش مدینے کی میں دیکھ لوں طلعت کو
دل نور سے بھر جاے آنکھیں مری ٹھنڈی ہوں
جب گنبدِ خضرا کی میں دیکھ لوں رنگت کو
جالی کے قریں آکر پڑھ لوں میں سلام آقا
سرکار بلالیجے اس طالبِ رویت کو
دم میرا نکل جاے طیبہ میں مرے آقا
تسکین میسّر ہو پژمردہ طبیعت کو
ہیں آپ مرادوں سے آگاہ عطا کردیں
دامانِ طلب میں نے پھیلایا ہے حاجت کو
وہ لوگ یقینا ہی جل جائیں گے دوزخ میں
جو دل میں نہیں رکھتے سرکار کی عظمت کو
جتنے ہیں فدائی سب آجائیں چلے آئیں
سرکار نے کھولا ہے دروازۂ جنت کو
کیا خدشہ مُشاہدؔ کو میزان و سرِ پُل پر
سرکار کی رحمت ہے امت کی شفاعت کو
کچھ ایسا کرم کیجے اس خستہ مُشاہدؔ پر
مصروف رہے ہر پل یہ آپ کی مدحت کو