گھڑی بھر کی تجلی مانگنے سر پھوڑتا ہوں میں،
الہی تجھ کو پانا ہے مجھے، سب چھوڑتا ہوں میں،
مجھے ضد تھی کہ قابل تو کرے گا خود مجھے اپنے،
میں تجھ کو مانگتا ہوں ضد اپنی چھوڑتا ہوں میں،
میں ڈھاتا آرہا تھا ظلم خود پر ہر گناہ کرکے،
الہی مجھ کو بخشش دے کہ ہاتھ اب جوڑتا ہوں میں،
میرے دل میں تمنا کے تھے جتنے بت بھی دنیاوی،
تری چاہت کو پانے کیلئے سب توڑتا ہوں میں،
میرے مالک میں احسن ہوں بھی تو پہچان تجھ سے ہے،
مجھے ذرے سے صحرا کے یہ تجھ پہ چھوڑتا ہوں میں۔