روتا ہوں اب میں ہائے ری قسمت میری کھوٹی سی
کیا کیا گناہ تھا جو ملی بیوی مجھ کو موٹی سی
کبھی حل نہ کر پاؤں گا یہ وہ پرچہ ہے
آمدنی کم اور زیادہ بیوی کا خرچہ ہے
ساڑھی چوڑی دار پاجامہ لہنگا اس پہ ججتا نہیں
کیا کروں میں اک تھان سے کم کپڑا لگتا نہیں
گھومنے گھومانے سسرال جانے میں ہوتی ہے ٹربل
جہاں بھی جائیں ہم لیتی ہے وہ سیٹ ڈبل
اسکے سمارٹ ہونے کی کھودی آس میں نے
اٹھا کر قلم نکال دی دل کی بھڑاس میں نے