یوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر
تم دل چھوٹا کیوں کرتی ہو
تم کتنی ہمت والی ہو
تو پھر ایسا کیوں کرتی ہو
دیکھو مُڑ کر، سارے منظر
تم ہی ہو نا ہر منظر میں
حالات کی رات بہت کالی
اور دیا لیے چلتی لڑکی
روشن روشن، اُجلی اُجلی
کچھ آیا یاد، وہی لڑکی
ہر کٹھنائی سے ٹکراتی
ہر مشکل سے لڑتی لڑکی
ہر قدم پہ کانٹے اور پتھر
پر رُکے بنا بڑھتی لڑکی
نٹ کھٹ ایسی کہ بولے تو
ہر لفظ شرارت کرتا ہے
جنگجو ایسی لڑبیٹھے تو
ہر جملہ آگ اُگلتا ہے
اس کے نازک سے ہاتھوں میں
کمپیوٹر ایک کھلونا ہے
تصویر بنانے بیٹھے تو
رنگوں کو پیکر ہونا ہے
تحریروں میں وہ جیون کے
کچھ گوشے نئے دکھاتی ہے
وہ سادہ، اس کا دل سادہ
پر کیا کیا رنگ دکھاتی ہے
ہم تو سجھا کر تھک ہارے‘
لوگو! اس کو سجھائے کوئی
ہیں کیسے کیسے گُن اس میں‘
یہ کیا شے ہے، بتلائے کوئی
ہیں دیپک سی اس کی باتیں
جب بولے پھیلیں اُجیارے
جس دل میں روشن ہوجائے
ہوں دور اس دل کے اندھیارے
برہم ہوجائے تو صاحب
یہ تھپڑ بھی جڑ سکتی ہے
گر ٹھان لے، چاند ستاروں سے
اپنی جھولی بھر سکتی ہے
عزت، خودداری کی خاطر
جاں لے سکتی، مر سکتی ہے
یہ پگلی گر ہمت کرلے
جو چاہے وہ کرسکتی ہے