اک داستاں
ناجانے کیوں تھا ایسا
کیوں لگتا تھا اُسےایسا
وہ آنکھیں اٹھا کر دیکھے گا
اور وہ بکھر جاۓگی ٹوٹ کر
وہ پگل جاۓگی موم بن کر
وہ ریزہ ریزہ ہو جاۓگی ٹکڑے بن کر
مگر دیکھو اُسے ! وہ تو پتھر بن گئ ہے اَب
اُسے بکھیر ہی نہیں پائ وہ آنکھیں
وہ پگل ہی نہیں سکی اُن نظروں سے
وہ ٹوٹ ہی نہیں پائ اُن گہرایؤں سے
کیا وہ اتنی مضبوط بن گئ ہے؟؟
یا پھر اُس نے خود سے سمجھوتہ کر لیا تھا!
کہ جو اُسکا نہیں، اُسکا خیال تک بھی نہیں
اُسکا نام تک کبھی نہیں لے گی وہ!!
کبھی روبرو ہوا تو راستہ بدل لےگی وہ!!
ہاں آنسو نکل آۓ تھے اُسکی آنکھوں سے
مگر اُس نے پی لیے تھے اپنے آنسو
چھپا لیاتھا سب سے، اپنے اندر کا درد
کسی کو دیکھائ ہی نہیں دیۓ تھے اُسکے آنسو
مگر دیکھو ! وہ ٹوٹی تو نہیں ہے
وہ تو مضبوط لڑکی ہے ناں!!
وہ تو بہادر لڑکی ہے ناں!!
اُسے تو بس اُس سےمحبت کرنی ہے
جسے تقدیرنے چنا ہے اُس کے لیے
ہاں وہ تو اُس کی ہی ہے
وہ اُس کی بن سکے گی ناں!!
ہاں اُسے اُس کا بننا ہے
اُسے ہی سوچنا ہے بس اُس کو
اور یہ جو دل ہے اِسکو بھی منا لےگی وہ
ضدی ہے ہاں مگر تھوڑا رُو کے مان جاتا ہے
ہاں وہ منا لے گی اِسکو!!
وہ دفنا دےگی سب درد اور ملال
وہ مشرقی لڑکی ہے ناں!!
اُسے اچھے سے آتا ہے دل کی باتیں دفنا دینا
ہاں وہ تو بہادرلڑکی ہے
وہ روتی تو ہے مگر وہ مضبوط بھی ہے
ہاں وہ بہت ذیادہ مضبوط ہے!!
وہ ٹوٹنے نہیں دےگی خود کو
کبھی بھی نہیں …………
کسی قیمت پہ بھی نہیں …………