ہاں یہ سچ ہے کہ وہ ہر دل میں مکیں ہوتا ہے
Poet: حسن By: حسن, Mardanہاں یہ سچ ہے کہ وہ ہر دل میں مکیں ہوتا ہے
یہ غلط ہے کہ وہ ہوتا ہی نہیں ہوتا ہے
تیرا ہی حسن نمایاں ہے ہر اک انساں میں
ہر بشر میں ترے ہونے کا یقین ہوتا ہے
اور بڑھ جاتا ہے کچھ شوق طلب رہرو کا
جب مسافر کوئی منزل کے قریب ہوتا ہے
حسن کیا چیز ہے نظروں کا فریب رنگیں
دیکھیے شوق سے جس کو وہ حسیں ہوتا ہے
چپکے چپکے جو ہوا کرتی ہیں دل سے باتیں
دل کے پردے میں کوئی پردہ نشیں ہوتا ہے
اس کے دیدار کا ہر شخص طلب گار نہ ہو
سامنے سب کے کوئی پردہ نہیں ہوتا ہے
جیسے مرجھائی ہوئی سی ہو کلی گلشن میں
عشق میں ایسا ہر اک قلب حزیں ہوتا ہے
منہ سے اقرار کرو ہاں تو کہو بولو تو
وصل کا وعدہ اشاروں سے نہیں ہوتا ہے
شاہ بھی ہیں اسی دنیا میں گدا بھی عارفؔ
کوئی سائل تو کوئی تخت نشیں ہوتا ہے
More Aarif Dehelwi Poetry
ہاں یہ سچ ہے کہ وہ ہر دل میں مکیں ہوتا ہے ہاں یہ سچ ہے کہ وہ ہر دل میں مکیں ہوتا ہے
یہ غلط ہے کہ وہ ہوتا ہی نہیں ہوتا ہے
تیرا ہی حسن نمایاں ہے ہر اک انساں میں
ہر بشر میں ترے ہونے کا یقین ہوتا ہے
اور بڑھ جاتا ہے کچھ شوق طلب رہرو کا
جب مسافر کوئی منزل کے قریب ہوتا ہے
حسن کیا چیز ہے نظروں کا فریب رنگیں
دیکھیے شوق سے جس کو وہ حسیں ہوتا ہے
چپکے چپکے جو ہوا کرتی ہیں دل سے باتیں
دل کے پردے میں کوئی پردہ نشیں ہوتا ہے
اس کے دیدار کا ہر شخص طلب گار نہ ہو
سامنے سب کے کوئی پردہ نہیں ہوتا ہے
جیسے مرجھائی ہوئی سی ہو کلی گلشن میں
عشق میں ایسا ہر اک قلب حزیں ہوتا ہے
منہ سے اقرار کرو ہاں تو کہو بولو تو
وصل کا وعدہ اشاروں سے نہیں ہوتا ہے
شاہ بھی ہیں اسی دنیا میں گدا بھی عارفؔ
کوئی سائل تو کوئی تخت نشیں ہوتا ہے
یہ غلط ہے کہ وہ ہوتا ہی نہیں ہوتا ہے
تیرا ہی حسن نمایاں ہے ہر اک انساں میں
ہر بشر میں ترے ہونے کا یقین ہوتا ہے
اور بڑھ جاتا ہے کچھ شوق طلب رہرو کا
جب مسافر کوئی منزل کے قریب ہوتا ہے
حسن کیا چیز ہے نظروں کا فریب رنگیں
دیکھیے شوق سے جس کو وہ حسیں ہوتا ہے
چپکے چپکے جو ہوا کرتی ہیں دل سے باتیں
دل کے پردے میں کوئی پردہ نشیں ہوتا ہے
اس کے دیدار کا ہر شخص طلب گار نہ ہو
سامنے سب کے کوئی پردہ نہیں ہوتا ہے
جیسے مرجھائی ہوئی سی ہو کلی گلشن میں
عشق میں ایسا ہر اک قلب حزیں ہوتا ہے
منہ سے اقرار کرو ہاں تو کہو بولو تو
وصل کا وعدہ اشاروں سے نہیں ہوتا ہے
شاہ بھی ہیں اسی دنیا میں گدا بھی عارفؔ
کوئی سائل تو کوئی تخت نشیں ہوتا ہے
حسن






