ہر اک ہزار میں بس پانچ سات ہیں ہم لوگ

Poet: عمیر نجمی By: Osama, Hyderabad
Har Ek Hazar Mein Bas Paanch Saath Hain Hum Log

ہر اک ہزار میں بس پانچ سات ہیں ہم لوگ
نصاب عشق پہ واجب زکوٰۃ ہیں ہم لوگ

دباؤ میں بھی جماعت کبھی نہیں بدلی
شروع دن سے محبت کے ساتھ ہیں ہم لوگ

جو سیکھنی ہو زبان سکوت بسم اللہ
خموشیوں کی مکمل لغات ہیں ہم لوگ

کہانیوں کے وہ کردار جو لکھے نہ گئے
خبر سے حذف شدہ واقعات ہیں ہم لوگ

یہ انتظار ہمیں دیکھ کر بنایا گیا
ظہور ہجر سے پہلے کی بات ہیں ہم لوگ

کسی کو راستہ دے دیں کسی کو پانی نہ دیں
کہیں پہ نیل کہیں پر فرات ہیں ہم لوگ

ہمیں جلا کے کوئی شب گزار سکتا ہے
سڑک پہ بکھرے ہوئے کاغذات ہیں ہم لوگ

Rate it:
Views: 2117
29 Mar, 2021
More Umair Najmi Poetry