ہر خوف ہر خطر سے گزرنا بھی سیکھئے
Poet: شاہ زیب By: شاہ زیب, Mansehraہر خوف ہر خطر سے گزرنا بھی سیکھئے
جینا ہے گر عزیز تو مرنا بھی سیکھئے
یہ کیا کہ ڈوب کر ہی ملے ساحل نجات
سیلاب خوں سے پار اترنا بھی سیکھئے
ایسا نہ ہو کہ خواب ہی رہ جائے زندگی
جو دل میں ٹھانئے اسے کرنا بھی سیکھئے
بگڑے بہت کشاکش ناز و نیاز میں
اب اس کی انجمن میں سنورنا بھی سیکھئے
ہوتا ہے پستیوں کے مقدر میں بھی عروج
اک موج تہ نشیں کا ابھرنا بھی سیکھئے
اوروں کی سرد مہری کا شکوہ بجا سحرؔ
خود اپنے دل کو پیار سے بھرنا بھی سیکھئے
More Abu Mohammad Sahar Poetry
ہر خوف ہر خطر سے گزرنا بھی سیکھئے ہر خوف ہر خطر سے گزرنا بھی سیکھئے
جینا ہے گر عزیز تو مرنا بھی سیکھئے
یہ کیا کہ ڈوب کر ہی ملے ساحل نجات
سیلاب خوں سے پار اترنا بھی سیکھئے
ایسا نہ ہو کہ خواب ہی رہ جائے زندگی
جو دل میں ٹھانئے اسے کرنا بھی سیکھئے
بگڑے بہت کشاکش ناز و نیاز میں
اب اس کی انجمن میں سنورنا بھی سیکھئے
ہوتا ہے پستیوں کے مقدر میں بھی عروج
اک موج تہ نشیں کا ابھرنا بھی سیکھئے
اوروں کی سرد مہری کا شکوہ بجا سحرؔ
خود اپنے دل کو پیار سے بھرنا بھی سیکھئے
جینا ہے گر عزیز تو مرنا بھی سیکھئے
یہ کیا کہ ڈوب کر ہی ملے ساحل نجات
سیلاب خوں سے پار اترنا بھی سیکھئے
ایسا نہ ہو کہ خواب ہی رہ جائے زندگی
جو دل میں ٹھانئے اسے کرنا بھی سیکھئے
بگڑے بہت کشاکش ناز و نیاز میں
اب اس کی انجمن میں سنورنا بھی سیکھئے
ہوتا ہے پستیوں کے مقدر میں بھی عروج
اک موج تہ نشیں کا ابھرنا بھی سیکھئے
اوروں کی سرد مہری کا شکوہ بجا سحرؔ
خود اپنے دل کو پیار سے بھرنا بھی سیکھئے
شاہ زیب






