ہر زاویے سے دیکھ نگاہوں کی حد تلک
پھیلا ہے نور آپ کا ہی ارض تا فلک
کیوں کر نہ ناز اس کو ہو اپنے نصیب پہ
دیکھا جمال جس نے بھی آقا کا اک جھلک
قربان تجھ پہ ناصرف اصحاب تھے سبھی
جھڑکے ہے جان اب بھی ناری و سب ملک
روضے پہ آکھڑا ہوں سلامی کے واسطے
یاد آتے ہیں گناہ تو ہوتا ہے دل دھڑک
آقا مرے بھی حال پہ ہوجاۓ اب نظر
بس خواب میں عطا ہو مجھے دید کی جھلک