ہر طرح کے شرک کوزیر و زبر اُس نے کیا
Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahoreہر طرح کے شرک کوزیر و زبر اُس نے کیا
کُفر کا ہر ایک حملہ بے اثر اُس نے کیا
ریگزاروں میں جو تھے بھٹکے ہوئے خانہ بدوش
علم و حکمت دے کے اُن کو دیدہ ور اُس نے کیا
دے کےہاتھوں میں ہمارے مشعلِ قرآن کو
کاروانِ زندگی کا راہبر اُس نے کیا
بھر کے سینوں میں ہمارے دولتِ ایمان کو
ہم فقیروں کو امیرِ بحر و بر اُس نے کیا
پہلے تو سمجھائے اُس نے حکمرانی کے اُصول
پھر زمانے بھر میں ہم کو تاج ور اُس نے کیا
وہ سراپا رحم تھا سارے زمانے کے لئے
ابرِ رحمت بن کے سب کو بارور اُس نے کیا
کیوں نہ مانیں لوگ اُس کو محسنِ انسانیت
جاں بہ لب قوموں کو آکے جان بر اُس نے کیا
ہم تو مُردہ قوم تھے پہلے ہمیں زندہ کیا
اور پھر نظرِ عنائیت سے اَمر اُس نے کیا
خاک ِبطحا سے بنایا اُس نے ایسا آئینہ
پھر اُسے فولاد سے بھی پختہ تر اُس نے کیا
ریت کے ذرّوں کو ہمدوشِ ثریا کر دیا
دے کو اُن کو روشنی رشکِ قمر اُس نے کیا
نفرتوں کی آگ کو آیا بجھانے کے لئے
اور محبت سے ہمیں شیر و شکر اُس نے کیا
وہ جو پتھر دل تھے جب بھی پاس اُس کے آ گئے
اُن کے دل کو یوں تراشا کہ گُہر اُس نے کیا
شرک سے لتھڑے ہوئے لوگوں کو کر کے پاک صاف
دہر میں توحید کا پیغامبر اُس نے کیا
مختصر سے وقت میں انساں بدل کے رکھ دئیے
معرکہ اخلاق سے اپنے یہ سر اُس نے کیا
قتل تھے ڈاکہ زنی تھی اور تھی غارت گری
ظلم کی ہر رات کو آ کر سحر اُس نے کیا
ہم تو اپنی بچّیوں کو زندہ دفناتے رہے
ہم درندے تھے ہمیں آ کر بشر اُس نے کیا
دستِ شفقت خاص تھا اُس کا یتیموں کے لئے
اور غریبوں پر کرم مقدور بھر اُس نے کیا
جس کسی نے جو بھی مانگا وہ خوشی سے دے دیا
اپنی ہر حاجت سے یوں صرفِ نظر اُس نے کیا
کس نے دی مزدور کے ہاتھوں کو عزت دوستو
تم ہی کہہ دو فیض یہ کیا بھول کر اُس نے کیا
بڑھ کے سینے سے لگایا اُس نے ہر مظلوم کو
کام یہ مشکل تھا لیکن عمر بھر اُس نے کیا
ظالموں کے درمیاں انصاف قائم کر دیا
قاتلوں کو اُن کے خوں سے تر بتر اُس نے کیا
زندگی گزرے ہماری ہر طرح آرام سے
وہ بھی کیا تھی زندگی جس کو بسر اُس نے کیا
ڈھونڈتے پھرتے تھے رب کو جا بجا اہلِ نظر
وہ تو رہتا ہے دلوں میں با خبر اُس نے کیا
معرفت کی منزلیں طے اُس نے کروا دیں تمام
فاصلہ ر اہِ وفا کا مختصر اُس نے کیا
راستے میں ہر طرح کی تھی رکاوٹ دوستو
قافلہ صدق و صفا کا تیز تر اُس نے کیا
عاجزی سے سر جھکا جاتا تھا اللہ کے حضور
فتح ءِ مکہ کے دن بھی کب فخر اُس نے کیا
دہر کی تاریخ میں ایسی نہیں کوئی مثال
بھائی کہہ کر دشمنوں سے درگزر اُس نے کیا
دوستو شوقِ شہادت ہی نے دی سب کو شکست
ہم تو بزدل لوگ تھے ہم کو نڈر اُس نے کیا
قوم کو ایذا کے بدلے وہ دعا دیتا رہا
جیسے بھی حالات تھے صبر و شکر اُس نے کیا
اپنے پاکیزہ رویّوں سے کیا سب کو مطیع
دشمنوں کے بھی دلوں میں آ کے گھر اُس نے کیا
اپنے پاکیزہ لہو سے سینچ کر اسلام کو
ننھے سے پودے کو پالا اور شجر اُس نے کیا
زندگی کی ساری باتیں اُس نے بتلائیں ہمیں
زندگی کیسے گزاریں بہرہ ور اُس نے کیا
چاند تارے راہ میں آنکھیں بچھائے رہ گئے
کہکشاں کو دوستو گردِ سفر اُس نے کیا
دہر کی تاریخ میں اُس سے بڑا کوئی نہیں
آسمانوں کی بلندی کو بھی سر اُس نے کیا
آسمانوں سے بھی اونچا ہے مقام انسان کا
راز یہ اِس عہد میں افشا مگر اُس نے کیا
ہم حقیروں کو ملی معراج اُس کے دور میں
ہم کو آقا کی نظر میں معتبر اُس نے کیا
کھینچ کر لایا جہنّم کے کناروں سے ہمیں
اور پھر جنّت کی سیدھی راہ پر اُس نے کیا
کون سجدے میں پڑا رہتا تھا اُمّت کے لئے
اور پھر رو رو کے چہرہ تربتر اُس نے کیا
در بدر تُو خود ہوا ہے اُس کا دامن چھوڑ کر
حیف اب یہ کہہ رہے ہو در بدر اُس نے کیا
نعت کہنے کا سلیقہ اُس نے سکھ لایا مجھے
درد دے کر میرے دل کو با ہنر اُس نے کیا
دیدہ و دل فرشِ رہ دشمن بھی کرتے تھے جناب
پیار بھی تو ہرکسی سےٹُوٹ کر اُس نے کیا
لوگ تو تیار تھے سجدے بھی کرنے کیلئے
اسکی عظمت دیکھئے کیسے حذر اُس نے کیا
اُس کے منہ سے جو بھی نکلا سچ ہی سچ ہے اے وسیم
اور وہ بھی حق ہی حق ہے جو اَگر اُس نے کیا
جب لفظ ساتھ چھوڑ جائیں
جب آنکھ فقط نمی بولے
جب لب خالی رہ جائیں
کیا صرف سجدہ کافی ہے؟
کیا تُو سنے گا وہ آواز
جو کبھی ہونٹوں تک نہ آئی؟
جو دل میں گونجتی رہی
خاموشی میں، بے صدا؟
میرے سجدے میں شور نہیں ہے
صرف ایک لرزتا سکوت ہے
میری دعا عربی نہیں
صرف آنسوؤں کا ترجمہ ہے
میری تسبیح میں گنتی نہیں
صرف تڑپ ہے، فقط طلب
اے وہ جو دلوں کے رازوں کا راز ہے
میں مانگتا نہیں
فقط جھکتا ہوں
جو چاہا، چھن گیا
جو مانگا، بکھر گیا
پر تُو وہ ہے
جو بکھرے کو سنوار دے
اور چھن جانے کو لوٹا دے
تو سن لے
میری خاموشی کو
میری نگاہوں کی زبان کو
میرے خالی ہاتھوں کو
اپنی رحمت کا لمس عطا کر
کہ میں فقط دعاؤں کا طالب ہوں
اور وہ بھی بس تیرے در سے
سخاوت عثمان اور علی کی شجاعت مانگ رہے ہیں
بے چین لوگ سکون دل کی خاطر
قرآن جیسی دولت مانگ رہے ہیں
بجھے دل ہیں اشک بار آ نکھیں
درِ مصطفیٰ سے شفاعت مانگ رہے ہیں
سرتاپا لتھڑے ہیں گناہوں میں
وہی عاصی رب سے رحمت مانگ رہے ہیں
رخصت ہوئی دل سے دنیا کی رنگینیاں
اب سجدوں میں صرف عاقبت مانگ رہے ہیں
بھٹکے ہوئے قافلے عمر بھر
تیری بارگاہ سے ہدایت مانگ رہے ہیں
بروز محشر فرمائیں گے آقا یارب
یہ گنہگار تجھ سے مغفرت مانگ رہے ہیں
آنکھوں میں اشک ہیں ، لبوں پر دعا ہے
جنت میں داخلے کی اجازت مانگ رہے ہیں
ہر دور کے مومن اس جہاں میں سائر
اصحاب محمدجیسی قسمت مانگ رہے ہیں
دردِ مصطفے کی گدائی ملی
جو پڑھتے ہیں نعتِ شہِ دین کی
مجھے دولت خوش نوائی ملی
وہ دونوں جہاں میں ہوا کامراں
جنھیں آپ کی آشنائی ملی
نبی کا جو گستاخ ہے دہر میں
اسے ہر جگہ جگ ہنسائی ملی
جسے مل گئ الفت شاہ دیں
اسے گویا ساری خدائی ملی
غلامی کی جس کو سند مل گئی
اسے وشمہ پارسائی ملی
تو بے نیاز ہے تیرا جہاں یہ سارا ہے
ترے حضور جھکی جب جھکی ہے پیشانی
ترا کٰا ہی سجدوں میں جلوہ فرما ہے
تو آب و خاک میں آتش میں باد میں ہر سو
تو عرش و فرش کے مابین خود ہے تنہا ہے
تری صفات تری ذات کیا بیاں کیجئے
تو اے جہاں کے مالک جہاں میں یکتا ہے
تجھی سے نظم دو عالم ہے یہ کرم تیرا
تو کائینا کا خالق ہے رب ہے مولا ہے
تو ہر مقام پہ موجود ہر جگہ حاضر
تو لامکاں بھی ہے ہر اک مقام تیرا ہے
مرا بیان ہے کوتاہ تیری شان عظیم
ثناہ و حمد سے وشمہ زبان گویا ہے
Jab Khamosh Tha Rab Magar Ab Inteha Ho Gayi Thi
Waqt Ke Saath Yeh Zulm Barhne Laga Tha
Har Ek Bacha Khuda Ke Aage Ro Raha Tha
Tum Itne Jaahil The Ke Bachon Ki Aah Na Sun Sake
Yeh Khwahishen Yeh Baatein Yeh Minatein Na Sun Sake
Yun Roti Tarapti Jaanon Pe Tars Na Kha Sake Tum
Woh Maaon Ke Sapne Tod Ke Hanste Rahe Tum
Woh Masoomon Ki Duaein Rad Nahin Gayin
Woh Pyaaron Ki Aahen Farsh Se Arsh Pohanch Gayin
Phir Ek Jhalak Mein Teri Bastiyan Bikhar Gayin
Aag Yun Phaili Ke Shehar Tabah Aur Imaratein Jal Gayin
Phir Tumhare Barf Ke Shehar Aag Mein Lipat Gaye
Barf Se Aag Tak Safar Mein Tum Khaak Mein Mil Gaye
Tum Samajhte The Tum Badshah Ban Gaye
Tumhare Ghuroor Phir Aag Se Khaak Ban Gaye
Tum Unko Beghar Karte The Na Karte Reh Gaye
Aag Aisi Jhalki Ke Tum Be-Watan Ho Kar Reh Gaye
Aye Zaalim! Tum Chale The Bare Khuda Banne
Aur Tum Tamaam Jahano Ke Liye Ibrat Ban Ke Reh Gaye
روا ں ذ کرِ ا لہ سے بھی زبا ں کو رب روا ں رکھتا
جہا ں میں جو عیا ں پنہا ں روا ں سب کو ا لہ کرتا
مسلما نوں کے د ل کے بھی ا یما ں کو رب روا ں رکھتا
پکا را مشکلو ں میں جب بھی رب کو کسی د م بھی
ا ما ں مشکل سے د ی ، پھر ا س ا ما ں کو رب روا ں رکھتا
میرا رب پہلے بھی ، باقی بھی ، رب ظاہر بھی ، با طن بھی
جہا ں میں ذ کرِ پنہا ں عیا ں کو رب روا ں رکھتا
مُعِز بھی رب، مُذِ ل بھی رب ، حَکَم بھی رب ، صَمَد بھی رب
ثناءِ رب جہا ں ہو ، اُ س مکا ں کو رب روا ں رکھتا
بقا کچھ نہیں جہا ں میں خا کؔ ، سد ا رہے گا خدا اپنا
پوجا رب کی کریں ، جو ہر سما ں کو رب روا ں رکھتا






