Add Poetry

ہم انتہاء پسند

Poet: Hafeez Ur Rehman Ahsan By: Darvesh Khurasani, Peshawar

ہم فنڈامنٹلسٹ ، ہم اتنہا پسند
توحید ہے پسند ہمیں ، شرک نا پسند
تم ہو صنم پسند تو ہم ہیں خدا پسند
حق کے سوا نہیں ہے کوئی دوسرا پسند
پستی کے تم مکیں ہو ،ہمیں آوج سما پسند
ہم انتہاء پسند

سارے جہاں کو چھوڑ کے ہم اسکے ہولئے
صد جلوہ رو برو ہے ، جدھر آنکھ کھولئے
ہم کو نہ اپنے باٹ ، ترازو سے تولئے
بیچ اپنے کشت جاں میں توکل کے بولئے
اس کے سوا کسی کا نہیں آسراء پسند
ہم انتہاء پسند

معبود ہے ہمارا تو : اللہ الصمد
وہ جس کی قدرتوں کی قید ہے نہ حد
اک ہاتھ میں ازل ہے تو اک ہاتھ میں ابد
ہے بے مثال۔اس کی کوئی آل ہے نہ جد
دونوں جہاں میں ہم کو ہے اس کی رضاء پسند
ہم انتہاء پسند

پیوست لا شعور ہے آوازہ الست
فطرت کا یہ وہ عھد ہے جس کو نہیں شکست
اس عھد ہی کے فیض سے ہم ہیں خدا پرست
دار فنا کے ہم پہ عیاں ہیں بلند و پست
ہم انتہاء پسند ہیں۔ ہم ابتداء پسند
ہم انتہاء پسند

ہم کو رضائے خالق اکبر عزیز ہے
ہم کو متاع دین پیمبؑر عزیز ہے
روز جزاء کا جرعہ کوثر عزیز ہے
ہم کو ولائے شافع محشر ؑعزیز ہے
ہے جان و دل سے انکی ہمیں ہر ادا پسند
ہم انتہاء پسند

روح جھاد اپنے عمل کی اساس ہے
ایمان ہے جسد ، تو شھادت لباس ہے
پروانہ حیات ابد اپنے پاس ہے
ہر اک نفس ہمارا سراپا سپاس ہے
ہم کو لقب ہے اپنا "شھید وفا ء " پسند
ہم انتہاء پسند

دنیائے دوں کی بے سروسامانیاں قبول
ہم کو رضائے حق کے لئے ہر زیاں قبول
خلد بریں کے واسطے تفویض جاں قبول
ہے موسم بہار کی خاطر خزاں قبول
تم کو خبر نہیں ہے کہ ہم کو ہے کیا پسند
ہم انتہاء پسند

اب ہے کہاں وہ شوکت قیصر ، وہ اوج کے
گم ہے وہ ساز ربکم اعلیٰ کی شوخ لے
وہ بزم عیش ، ساز طرب ، وہ فروغ مے
کہتا ہے اک فسانہ ، عبرت سکون نے
مبغوض ہے ہماری نظر میں انا پسند
ہم انتہاء پسند

ہم " امت وسط " ہیں جہاں کو پیام خیر
ہم سے ہوا ہے دہر میں اونچا مقام خیر
لب پر ہمارے ، سب کے لئے ہے سلام خیر
ہر ظلم کے خلاف ہیں ہم اتنقام خیر
ہے سنت جھاد ہمیں برملا پسند
ہم انتہاء پسند

ہم کو ملی ہے منکر و معروف کی تمیز
ہم کو تو ہے حمایت دین متین عزیز
بڑھ کر نہیں متاع حمیت سے کوئی چیز
دیتے نہیں کسی سے کبھی وقت رستخیز
ہم تو ہیں اہل حکم ،نہیں التجاء پسند
ہم انتہاء پسند

وہ ظلمت عمل ہو کہ ظلمت خیال کی
کیوں ہم پہ ظلمتیں ہوں مسلط زوال کی
تصویر ہم کبھی تھے عروج و زوال کی
لازم ہے اب کہ فکر ہو اصلاح حال کی
ظلمت شکن بنیں گے کہ ہم ہیں ضیاء پسند
ہم انتہاء پسند

تہذیب مغربی کافسوں توڑ دیجئے
اب اس کی پیروی کا جنوں چھوڑ دیجئے
سارے وہ خم ، وہ جام و سبو پھوڑ دیجئے
رشتہ دلوں کا دین سے پھر جوڑ دیجئے
ہے خلق اپنا ، دین نبیؑ ۔ہم حیاء پسند
ہم انتہاء پسند

باطل دوئی پسند ہے ، حق لا شریک ہے
تسبیح کر رہی ہے خدا کی ، ہر اک شے
میخانہ الست کی اپنی ہے بزم مے
منہ موڑنا تمہارا یہ حق سے ہے تابہ کے
ہم تو چلے ہیں سوئے دغاء۔ ہم جفا پسند
ہم انتہاء پسند

تم دین مصطفیٰ کے بنو گے اگر حریف
راہ خدا میں ہم نہ پاؤگے پھر ضعیف
ممکن نہیں کہ ہم ہوں کبھی کفر کے حلیف
نکلیں گے ہم جہاد کو بوجھل ہوں یا خفیف
ہم کو ہے زندگی کا یہی راستا پسند
ہم انتہاء پسند

Rate it:
Views: 488
14 Jun, 2011
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets