ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں

Poet: جونؔ ایلیا By: اشھد, Lahore

ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں
بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں

ہم کہ ہیں تیری داستاں یکسر
ہم تری داستاں کے تھے ہی نہیں

ان کو آندھی میں ہی بکھرنا تھا
بال و پر آشیاں کے تھے ہی نہیں

اب ہمارا مکان کس کا ہے
ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں

ہو تری خاک آستاں پہ سلام
ہم ترے آستاں کے تھے ہی نہیں

ہم نے رنجش میں یہ نہیں سوچا
کچھ سخن تو زباں کے تھے ہی نہیں

دل نے ڈالا تھا درمیاں جن کو
لوگ وہ درمیاں کے تھے ہی نہیں

اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں

Rate it:
Views: 4243
22 Jan, 2022