ہم جب انہیں شاعری سناتےہیں خواب میں
صبح وہ پھول بھیج دیتےہیں جواب میں
تیرے آنے کی راہ تکتی رہتی ہیں آنکھیں
ہلچل سی مچی رہتی ہےدل بےتاب میں
یہ کلیوں سےنازک لب ہیں یا مہ کے پیالے
اٰیسا نشہ کہاں ہو گا کسی بوتل شراب میں
میرے اشعار بھی میری طرح سدابہارہیں
انہیں لگاتا نہیں ڈکشن کا خضاب میں