Add Poetry

ہم خموشی کو ہاں سمجھتے ہیں

Poet: سعید سعدی By: Saeed Saadi, RIFFA, Bahrain

ہم خموشی کو ہاں سمجھتے ہیں
سب ہمیں خوش گماں سمجھتے ہیں

خوش گمانی میں طاق ہیں ہم تو
آپ کیوں بد گماں سمجھتے ہیں

گو حقیقت میں بات کچھ بھی نہیں
یہ مگر سب کہاں سمجھتے ہیں

آئینہ ہم تو دیکھتے ہی نہیں
خود کو اب تک جواں سمجھتے ہیں

پیار سے بات کر کے دیکھ ذرا
ہم یہی اک زباں سمجھتے ہیں

آپ شعلہ بیاں سہی لیکن
کیا ہمیں بے زباں سمجھتے ہیں

ان سے کرتے ہیں دل کی باتیں ہم
ہم انہیں رازداں سمجھتے ہیں

ہم نے صحرا کی خاک چھانی ہے
ریت کو کہکشاں سمجھتے ہیں

وصل کی بات ہم نہیں سمجھے
ہجر کی داستاں سمجھتے ہیں

ہم کو سعدی تو نا سمجھ نہ سمجھ
ہم بھی سود و زیاں سمجھتے ہیں

Rate it:
Views: 421
02 Jan, 2018
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets