ہم سادہ ہی ایسے تھے کی یوں ہی پذیرائی

Poet: فیض احمد فیض By: zeeshan, Karachi
Hum Sada Hi Aise Thy K Yun Hi Pazeerai

ہم سادہ ہی ایسے تھے کی یوں ہی پذیرائی
جس بار خزاں آئی سمجھے کہ بہار آئی

آشوب نظر سے کی ہم نے چمن آرائی
جو شے بھی نظر آئی گل رنگ نظر آئی

امید تلطف میں رنجیدہ رہے دونوں
تو اور تری محفل میں اور مری تنہائی

یک جان نہ ہو سکیے انجان نہ بن سکیے
یوں ٹوٹ گئی دل میں شمشیر شناسائی

اس تن کی طرف دیکھو جو قتل گہ دل ہے
کیا رکھا ہے مقتل میں اے چشم تماشائی

Rate it:
Views: 1982
15 Jun, 2021
More Faiz Ahmed Faiz Poetry