ہم سوئےتھےبالوں میں خضاب لگا کر وہ خواب میں چلےآئےحجاب لگاکر ان کےچہرےپہ رونق آجاتی ہے ہم جب سلام کرتےہیں آداب لگاکر ہماری زندگی میں بہار آجاتی ہے جب میرےگھرآتےہیں گلاب لگاکر آج کس کی تلاش میں نکلےہو اتنا بڑا چشمہ اصغرصاحب لگاکر