ہم نے تھاما یقیں کو گماں چھوڑ کر
Poet: Adeel Zaidi By: bashar, khi
ہم نے تھاما یقیں کو گماں چھوڑ کر
اک طرف ہو گئے درمیاں چھوڑ کر
دل نہ مانا جئیں کہکشاں چھوڑ کر
جا کے بستے کہاں خانداں چھوڑ کر
اپنا گھر چھوڑ کر بستیاں چھوڑ کر
بے اماں ہو گئے ہم اماں چھوڑ کر
سو گئے بیچ میں داستاں چھوڑ کر
ہم الگ ہو گئے کارواں چھوڑ کر
کیسے ناداں تھے ہم سب کہاں آ گئے
اپنے آباؤ جد کے مکاں چھوڑ کر
ساتھ چلتے رہے یہ نہ سوچا کبھی
کون جائے گا کس کو کہاں چھوڑ کر
آج بھی منتظر ہم وہیں ہیں ترے
کل گیا تھا ہمیں تو جہاں چھوڑ کر
راہ اپنی نکالی تو منزل ملی
ہم چلے جادۂ رہبراں چھوڑ کر
ہے یہ معلوم گر جسم و جاں سے گئے
سب چلے جائیں گے مہرباں چھوڑ کر
گر تمہاری تمنا ہے دائم رہو
جاؤ ذہنوں میں روشن نشاں چھوڑ کر
تم تو تنہا ہوئے جیتے جی ہی عدیلؔ
لوگ جاتے ہیں تنہا جہاں چھوڑ کر
More Adeel Zaidi Poetry
ہم نے تھاما یقیں کو گماں چھوڑ کر ہم نے تھاما یقیں کو گماں چھوڑ کر
اک طرف ہو گئے درمیاں چھوڑ کر
دل نہ مانا جئیں کہکشاں چھوڑ کر
جا کے بستے کہاں خانداں چھوڑ کر
اپنا گھر چھوڑ کر بستیاں چھوڑ کر
بے اماں ہو گئے ہم اماں چھوڑ کر
سو گئے بیچ میں داستاں چھوڑ کر
ہم الگ ہو گئے کارواں چھوڑ کر
کیسے ناداں تھے ہم سب کہاں آ گئے
اپنے آباؤ جد کے مکاں چھوڑ کر
ساتھ چلتے رہے یہ نہ سوچا کبھی
کون جائے گا کس کو کہاں چھوڑ کر
آج بھی منتظر ہم وہیں ہیں ترے
کل گیا تھا ہمیں تو جہاں چھوڑ کر
راہ اپنی نکالی تو منزل ملی
ہم چلے جادۂ رہبراں چھوڑ کر
ہے یہ معلوم گر جسم و جاں سے گئے
سب چلے جائیں گے مہرباں چھوڑ کر
گر تمہاری تمنا ہے دائم رہو
جاؤ ذہنوں میں روشن نشاں چھوڑ کر
تم تو تنہا ہوئے جیتے جی ہی عدیلؔ
لوگ جاتے ہیں تنہا جہاں چھوڑ کر
اک طرف ہو گئے درمیاں چھوڑ کر
دل نہ مانا جئیں کہکشاں چھوڑ کر
جا کے بستے کہاں خانداں چھوڑ کر
اپنا گھر چھوڑ کر بستیاں چھوڑ کر
بے اماں ہو گئے ہم اماں چھوڑ کر
سو گئے بیچ میں داستاں چھوڑ کر
ہم الگ ہو گئے کارواں چھوڑ کر
کیسے ناداں تھے ہم سب کہاں آ گئے
اپنے آباؤ جد کے مکاں چھوڑ کر
ساتھ چلتے رہے یہ نہ سوچا کبھی
کون جائے گا کس کو کہاں چھوڑ کر
آج بھی منتظر ہم وہیں ہیں ترے
کل گیا تھا ہمیں تو جہاں چھوڑ کر
راہ اپنی نکالی تو منزل ملی
ہم چلے جادۂ رہبراں چھوڑ کر
ہے یہ معلوم گر جسم و جاں سے گئے
سب چلے جائیں گے مہرباں چھوڑ کر
گر تمہاری تمنا ہے دائم رہو
جاؤ ذہنوں میں روشن نشاں چھوڑ کر
تم تو تنہا ہوئے جیتے جی ہی عدیلؔ
لوگ جاتے ہیں تنہا جہاں چھوڑ کر
bashar
بس لمحے بھر میں فیصلہ کرنا پڑا مجھے بس لمحے بھر میں فیصلہ کرنا پڑا مجھے
سب چھوڑ چھاڑ گھر سے نکلنا پڑا مجھے
جب اپنی سر زمین نے مجھ کو نہ دی پناہ
انجان وادیوں میں اترنا پڑا مجھے
پاؤں میں آبلے تھے تھکن عمر بھر کی تھی
رکنا تھا بیٹھنا تھا پہ چلنا پڑا مجھے
اپنی پرکھ کے واسطے طوفاں کے درمیاں
مضبوط کشتیوں سے اترنا پڑا مجھے
تیری انا کے ہاتھ میں تھے تیرے فیصلے
تو تو بدل نہ پایا بدلنا پڑا مجھے
بے انتہا تضاد تھا دونوں کی سوچ میں
کچھ یوں بھی راستے کو بدلنا پڑا مجھے
یہ بھی ہوا کہ بادل نا خواستہ کبھی
زندہ حقیقتوں سے مکرنا پڑا مجھے
یکجا رہا اک عمر مگر تیری دید کو
مانند مشت خاک بکھرنا پڑا مجھے
آغاز اپنے بس میں نہ انجام ہی عدیلؔ
اک زندگی گزار کے مرنا پڑا مجھے
سب چھوڑ چھاڑ گھر سے نکلنا پڑا مجھے
جب اپنی سر زمین نے مجھ کو نہ دی پناہ
انجان وادیوں میں اترنا پڑا مجھے
پاؤں میں آبلے تھے تھکن عمر بھر کی تھی
رکنا تھا بیٹھنا تھا پہ چلنا پڑا مجھے
اپنی پرکھ کے واسطے طوفاں کے درمیاں
مضبوط کشتیوں سے اترنا پڑا مجھے
تیری انا کے ہاتھ میں تھے تیرے فیصلے
تو تو بدل نہ پایا بدلنا پڑا مجھے
بے انتہا تضاد تھا دونوں کی سوچ میں
کچھ یوں بھی راستے کو بدلنا پڑا مجھے
یہ بھی ہوا کہ بادل نا خواستہ کبھی
زندہ حقیقتوں سے مکرنا پڑا مجھے
یکجا رہا اک عمر مگر تیری دید کو
مانند مشت خاک بکھرنا پڑا مجھے
آغاز اپنے بس میں نہ انجام ہی عدیلؔ
اک زندگی گزار کے مرنا پڑا مجھے
ensha






