ہم نے مالک جدھر جدھر دیکھا
تیرا جلوہ ادھر ادھر دیکھا
ملاں کو اس سے کیوں شکایت ہے
جس نے بھی تجھ کو جلوہ گر دیکھا
میں نمازیں نہ پڑھ سکا پھر بھی
ساتھ مشکل میں تم کو پر دیکھا
تیری قدرت کو کون جھٹلاۓ
سر جھکاتا ہر اک شجر دیکھا
یوں تو حاتم ہیں کئ زمانے میں
تجھ سا کوئ نہ معتبر دیکھا
چاہے جیسا بھی جس کا مذہب تھا
ہر بشر تیرے بام پر دیکھا
تُجھ سے باقرؔ کو ہے بس اک شکوہ
یار کیوں میں نے مختصر دیکھا