ہم نے کیا سوچا تھا کیا ہو گیا
تھا جو اپنا ہمدم وہ بیگانہ ہو گیا
ٹھکرا دیا اس نے خلوص کو میرے
دل اس کا اب طالب دنیا ہو گیا
پڑ گیا ہے رنگ پیلا چہرے کامیرے
زخم جو اس نے دیا بہت گہرا ہو گیا
بہت مشکل ہے معیار پر اترنا دوست
تو اب اپنے قد سے بہت چھوٹا ہو گیا
لوگ گھروں سے باہر نکل آئے ہیں
شاید شہر میں کوئی ہنگامہ ہو گیا