ہم پاکستانی ہے
ہم بھوکے ہیں تو کیا ہوا
ہم ننگے ہیں تو کیا ہوا
ہم جاہل ہیں تو کیا ہوا
ہم بے روزگار ہیں تو کیا ہوا
ہم پاکستانی ہے
ہم در بدر ہیں تو کیا ہوا
ہم پردیسی ہیں تو کیا ہوا
ہم غریب ہیں تو کیا ہوا
ہم فقیر ہیں تو کیا ہوا
ہم پاکستانی ہے
ہم لڑتے ہیں تو کیا ہوا
ہم قتل ہوتے ہیں تو کیا ہوا
ہم مرتے ہیں تو کیا ہوا
ہم سلگتے ہیں تو کیا ہوا
ہم روتے ہیں تو کیا ہوا
ہم پاکستانی ہے
ہم کیڑے مکوڑے ہیں تو کیا ہوا
ہم جانور ہیں تو کیا ہوا
ہم بے بس ہیں تو کیا ہوا
ہم بٹے ہوئے ہیں تو کیا ہوا
ہم پاکستانی ہے
٦٥ سالوں سے ہم رینگ رہے ہیں تو کیا ہوا
سب ہمیں بےوقوف بنا رہے ہیں تو کیا ہوا
حکمراں خوب مال بنا رہے ہیں تو کیا ہوا
عدلیہ نوٹس لے رہے ہیں تو کیا ہوا
ہم پاکستانی ہے
الیکشن قریب ہیں تو کیا ہوا
کھوٹے پارٹی بدل رہے ہیں تو کیا ہوا
لوٹے اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں تو کیا ہوا
اپنا اپنا بھاؤ لگارہے ہیں تو کیا ہوا
آخر ہم پاکستانی ہے