یہ زندگی سے ناراض رویہ ہے
ہر صبح آواز قتل کر دی جاتی ہے
تو ساراشہر خاموش ہوجاتا ہے
کسی کو گرنے سے بچانے کے لئے
ہم چیخنا چاہتے ہیں
مگر ایک ایسی تصویر بن جاتے ہیں
جس میں خاموشی کو قید کر دیا جاتا ہے
ہم تہہ در تہہ
کسی اجنبی سمت اتر جاتے ہیں
الجھی سوچوں کے ہمراہ
اب وقت کا دائرہ بھی
جائے اماں نہیں ہے کہ
محبت کی اجلی روشنی
رنگوں اور خوابوں کے درخت سے
ٹوٹ چکی ہے