ہم ہین دشت جنوں کے سودائی
سو یہ وحشت ہمیں کو راس آئی
پیار کا بخت ، آبلہ پائی
مستقل ساتھ چلتی رسوائی
موت تو طے ہے اب کے اس دل کی
کنواں آگے تو پیچھے ہے کھائی
اپنی یاری تو دھوپ سے ٹھہری
سائے سے کب رہی شنا سا ئی
دیکھا ماضی مین جھانک کے ہم نے
دھول کی ایک تہہ جمی پا ئی
بے حسی چھا گئی ہے ذہنوں پہ
دل پہ کیسی ہے جم گئی کا ئی
جان پا یا نہیں کوئی اب تک
میرے لفظوں میں جو ہے گہرائی
دل نے چاہت کی آرزو میں غزل
دیکھو کتنی بڑی سزا پا ئی